منگل، 9 مارچ، 2021
جمعہ، 19 فروری، 2021
اتوار، 14 فروری، 2021
بدھ، 10 فروری، 2021
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا
آج کے دن تم میں سے کون روزہ دار
ہے؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:
آج کے دن تم میں سے کون جنازے کے
ساتھ گیا؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:
آج کے دن تم میں سے کس نے مسکین کو
کھاناکھلایا؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں نے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:
آج کے دن تم میں سے کس نے بیمار کی
پرسش کی یعنی عیادت کی؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں نے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا
جس میں یہ سب باتیں جمع ہوں وہ جنت
میں جائے گا
پیر، 25 جنوری، 2021
جنت و جہنم کا بیان
جنت و جہنم کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا
جب اہل جنت جنت میں چلے جائیں گے اور اہل دوزخ دوزخ میں چلے
جائیں گے
تو موت کو لایا
جائے گا اور اسے جنت اور دوزخ کے درمیان رکھ کر ذبح کر دیا جائے گا۔
پھر ایک آواز دینے
والا آواز دے گا کہ اے جنت والو!
تمہیں اب موت نہیں
آئے گی
اور اے دوزخ والو!
تمہیں بھی اب موت
نہیں آئے گی۔
اس بات سے جنتی اور زیادہ خوش ہو جائیں گے
اور جہنمی اور
زیادہ غمگین ہو جائیں گے
اتوار، 17 جنوری، 2021
مسلمان کےمسلمان پرحقوق
مسلمان کےمسلمان پرحقوق
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا:
ایک مسلمان کےدوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں:
1۔سلام کا جواب دینا
2۔دعوت قبول کرنا
3۔جنازوں کے پیچھے چلنا
4۔مریض کی بیمار پرسی کرنا
5۔اورچھینکنے والے کی چھینک کا جوب دینا، بشرطیکہ وہ (اَلْحَمْدُ
لِلّٰهِ) کہے
متفق علیہ
منگل، 13 اکتوبر، 2020
مکہ مکرمہ کی عظمت اور فضیلت
مکہ مکرمہ کی عظمت اور فضیلت
The Greatness and Virtue of Makkah
آج کی وڈیو میں ہم مکہ مکرمہ کی فضیلت اور عظمت قران پاک اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں بیان کریں گے۔
اللہ تعالی نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا ہے،اور بعض کو بعض پر فضیلت دی اور ان میں سے چند کو پسند بھی فرمایاہے۔
اللہ تعالی قران پاک میں فرماتاہے
وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ وَيَخْتَارُ ۗ مَا كَانَ لَـهُـمُ الْخِيَـرَةُ
ۚ سُبْحَانَ اللّـٰهِ وَتَعَالٰى عَمَّا يُشْرِكُـوْنَ
(سورۃ القصص، آیت 68)
اور تیرا رب جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے پسند کرتاہے، ان میں سے کسی کو کوئی اختیار نہیں ، اللہ ان کے شرک سے پاک اور برتر ہے۔
ہمارےاسلامی چینل ایم کے انفو ٹئم کو سبسکرائب ،لائک اور شیئر کریں۔
چینل پراسلامی تعلیمات باقاعدہ قرآن پاک، حدیث شریف، تاریخی کتب اور دیگر مستند حوالہ جات کے ساتھ شئیر کی جاتی ہیں۔
https://www.youtube.com/mkinfotime
اللہ تعالی نے مختلف جگہوں، شخصیات، اعمال ، مہینوں اور دنوں کو ایک دوسرے پر فضیلت سے عطا کی ہے۔
1- حضرت محمد ﷺ اللہ تعالی کے سب سے محبوب
پیغمبر ہیں۔
2-اعمال میں افضل ترین عمل اللہ تعالی کی وحدانیت کا اقرار
کر کے صرف اسی کی عبادت کرنا ہے۔
3- مہینوں میں افضل ترین مہینہ رمضان ہے۔
4- راتوں میں افضل ترین رات لیلۃ القدر ہے۔
5- دنوں میں افضل ترین
دن قربانی کا دن ہے۔
5-جبکہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے اچھی اور محبوب ترین جگہ
مکہ مکرمہ ہے،
مکہ مکرمہ پوری کائناتِ میں سب سے زیادہ بابرکت اور رحمتوں والا مقام ہے جسے اﷲتعالیٰ نے دنیا بھر کے شہروں سے بڑھ کر اعلیٰ و مقدس شہر کی حیثیت عطا فرمائی ہے۔
:مکہ مکرمہ کی فضیلت، عظمت اور تاریخی اہمیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہےکہ
مکہ
مکرمہ کی حرمت
اللہ تعالی نے مکہ مکرمہ کو آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے وقت سے ہی حرمت والا بنایا اور اس پاکیزہ شہر کو اپنے گھر کے لئے منتخب فرمایا جو پوری دنیاکے مسلمانوں کا قبلہ ہےاور دن میں پانچ با راس کی طرف منہ کرکے نماز ادا کرتے ہیں۔
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے
کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
بے شک اللہ تعالی نے اس شہر (مکہ) کو آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے دن ہی سے حرمت والا قرار دے دیا تھا، پس یہ شہر قیامت تک کیلیے اللہ تعالی کی جانب سے حرمت والا ہے
(صحیح بخاری)
اللہ کی قسم
وہ عظیم
الشان شہر ہے جس کی عظمت اور فضلیت کی خود اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں قسم کھائی ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے
لَا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِ(1)
وَأَنْتَ حِلٌّ بِهَذَا الْبَلَدِ(2)
(سورہ البلد، آیت 1،2)
میں اس
شہر (مکہ) کی قَسم کھاتا ہوں(اے حبیبِ مکرّم!) اس لیے کہ آپ اس شہر میں تشریف فرما
ہیں
قران
پاک میں مکہ مکرمہ کی شان میں آیات
کانزول
مکہ مکرمہ کی
شان میں اللہ تعالی نے قران پاک میں کثیر
تعداد میں آیات نازل فرمائی ہیں اور اس مقدس شہر کا ذکر مختلف ناموں جیسے مکہ، بکہ،
البلد، البدالامین، ام القریٰ، معاد اور المسجدالحرام سے کیا ہے۔
مکہ مکرمہ کو اللہ تعالی نے حضور پاک ﷺ
کے لیے پسندفرمایا
مکہ مکرمہ کو اللہ
تعالی نے اپنے پیارے حبیب خاتم النبیں حضرت محمد ﷺ کیلیے پسند فرمایا۔
1۔ اسی مبارک شہر میں آپ ﷺ کی پیدائش ہوئی ۔
2۔اسی مبارک شہر میں آپ ﷺ کی پرورش ہوئی۔
2۔ اسی مقدس شہر میں آپ ﷺ کو منصب نبوت سے سرفراز
فرمایا گیا۔
3۔اسی مبارک شہر میں آپ ﷺ پرقرآن پاک کی صورت وحی الٰہی
کے نزول کا آغاز ہوا ۔
4۔آپ ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ کی 53 بہاریں اسی
شہرمیں گزاریں۔
5۔اسی شہر سے آپ ﷺ نے
توحید و سنت کی شمع روشن کی اور اسلام کی دعوت پھیلی ۔
6۔اسی شہر سے آپ ﷺ کومسجداقصی اور پھر سفر معراج پرلے جایا
گیا۔
بہترین جگہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کی سرزمین کودنیاکی سب سے بہترین جگہ
قرار دیا۔آپﷺ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کے وقت
مکہ کے مقام و مرتبہ کا جو ذکر فرمایا، اس سے مکہ کی فضیلت خوب عیاں ہوتی ہے۔
حضرت
عبداللہ بن عدی بن حمراء رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ
میں نے دیکھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حزورہ پر کھڑے ہوئے
(مکہ کی نسبت) فرما رہے تھے کہ
اللہ
کی قسم! تو اللہ کی زمین کا سب سے بہتر قطعہ ہےاور تو اللہ کے نزدیک اللہ کی زمین کا
سب سے محبوب حصہ ہے۔ اگر مجھے تجھ سے نکالا نہ جاتا تو میں کبھی نہ نکلتا۔
(ترمذی،
ابن ماجہ)
" حزورہ
" مکہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔
مکہ مکرمہ میں نماز کے اجر و ثواب کی زیادتی
مکہ مکرمہ میں نماز کے اجر و ثواب کی زیادتی کے سلسلے میں تواتر سے احادیث
آئی ہیں ۔ تقریباً 20 صحابہ کرامؓ سے حرم میں نماز کی فضیلت اور کئی گنا اجر و ثواب
زیادہ پانے کی احادیث منقول ہیں جو صحیحین یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ دیگر کئی کتب احادیث میں بھی موجود
ہیں۔
اس شہر میں واقع مسجد حرام میں ایک
نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز وں لے برابرہے ۔
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جواپنے گھرمیں
نمازپڑھے اسے پچیس نمازوں کاثواب ،جوجامع مسجدمیں نمازپڑھے اسے پانچ سونمازوں کاثواب
،جوجامع مسجداقصیٰ اورمیری مسجد(مسجدنبوی)میں نمازپڑھے اسے پچاس ہزارنمازوں کاثواب
اور جومسجدحرام میں نمازپڑھے اسے ایک لاکھ نمازوں کاثواب ملتاہے۔(ابن ماجہ)
مکہ مکرمہ کے پانی
آب زمزم کی اہمیت
اللہ تعالی نے اہل مکہ کو آب زمزم کا
پانی مہیا فرمایااور پوری زمین پر ایسا پانی نہیں ہے، لوگ اس پانی کے قطروں کو بھی
ترستے ہیں، یہ بابرکت بھی ہے اور بھوکے
شخص کیلیے کھانے کا متبادل بھی ۔ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
ہے
یہ با برکت پانی ہے اور کھانے والے کیلیے کھانا بھی ہے۔ (صحيح مسلم)
ایک اور مقام پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
زمزم کھانے والے کیلیے کھانا اور بیمار کیلیے شفا کا باعث
ہے۔(صحيح مسلم)
نبی کریمﷺ کے سینے کو فرشتے حضرت
جبریل علیہ السلام نے شق کر کے زمزم سے ہی دھویا تھا۔(صحيح بخاری)
دعاوں کی قبولیت کا مقام
مکہ مکرمہ میں ہر جگہ اَنوار
و تجلیات کی برسات ہو رہی ہے ۔ اللہ تعالی کےکرم کا دروازہ کھلا رہتا ہےاور مانگنے
والا کبھی محروم نہیں لوٹتا۔
ایسےبہت سےمقامات جہاں دعائیں
قبول ہوتی ہیں۔ گناہ مٹتے ہیں ،خطائیں معاف ہوتی ہیں اور مشکلات حل ہوتی ہیں۔
وہ مقامات یہ ہیں۔
مَطاف ، مُلتَزَم، مُسْتَجار، بیتُ اللّٰہ کے اَندر،
میزابِ رَحمت کے نیچے، حَطِیْم، حَجرِاَسوَد،
رُکنِ یَمانی خُصوصاً جب دَورانِ طواف وہاں سے گزر ہو، مَقامِ اِبراہیم، زَم زَم کے کنویں کے قریب ، صَفا ، مروہ ،
مَسعٰی خُصوصاً سبز میلوں کے درمیان، عَرَفات
خُصوصاً موقِفِ نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نزدیک،
مزدَلِفہ خُصوصاً مَشْعَرُالحرام ، مِنٰی،
تینوں جَمرات کے قریب ، جب جب خانہ کعبہ پر
نظر پڑے۔
مکہ مکرمہ کے سفر
کو اللہ تعالیٰ نے فرض قرار دیاہے
مکہ مکرمہ دنیا کا واحد شہر
ہے جس کے سفر کو اللہ تعالیٰ نے اپنے
بندوں پر زیارت کے لیے فرض قرار دیا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
تین مسجدوں
کے سوا اور کسی کے لئے سفر نہ کیا جائے۔ایک مسجد حرام، دوسرے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کی مسجد یعنی مسجد نبوی اور تیسرے مسجد اقصیٰ ۔
(صحيح بخاری:
1189)
مکہ مکرمہ میں مناسک حج کی ادائیگی
مکہ کی فضیلت کا اندازہ اس سے
بھی ہوتا ہے کہ حج کے سارے مناسک یہیں ادا کئے جاتے ہیں۔ مکہ کی زیارت عبادت میں شمار
کی گئی ہے، جس سے آدمی کا مقام بلند ہوتا ہے اور اس کے گناہ مٹتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جس نے حج کیا اور اس دوران بے ہودہ باتیں یا گناہ کے
اعمال انجام نہ دیئے تو وہ حج کے بعد ایسا پاک وصاف ہوتا ہے گویا کہ اس کی ماں نے آج
ہی اسے جنا ہو۔
(صحیح بخاری:۱۵۲۱،مسلم:۱۳۵۰)
مکہ مکرمہ میں جان و مال کی حرمت
نبی کریمﷺ نے جان ، مال ، عزت آبرو کی حرمت کو مکہ مکرمہ کی حرمت سے
تشبیہ دی؛ کیونکہ اس شہر کی عظمت اللہ تعالی کے ہاں بہت زیادہ ہے-
آپ ﷺ کا فرمان ہے۔
تمہاری جان، مال اور عزت آبرو
ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارے آج کے دن کی حرمت اس شہر اور اس
مہینے میں ہے۔
متفق علیہ
مکہ مکرمہ میں خون بہانا منع ہے
اس شہر کی حرمت میں یہ بھی
شامل ہے کہ یہاں نا حق خون بہانا دیگر کسی بھی علاقے میں خون بہانے
سے کہیں ابتر ہے،
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے۔
اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان
رکھنے والے کسی بھی شخص کیلیے یہاں خون بہانا جائز نہیں ہے
متفق علیہ(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
مکہ میں اسلحہ کی نمائش حرام ہے
مکہ کے لوگوں کو اسلحہ اٹھا
کر خوفزدہ کرنا بھی جائز نہیں ہے-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ
تم میں سے کسی کیلیے مکہ میں
اسلحہ اٹھانا جائز نہیں ہے۔
( صحیح مسلم)
حیوانات اور پرندوں کے لیے امن
مکہ مکرمہ میں اللہ تعالی نے
حیوانات جبکہ پرندوں کو یہاں کی فضا میں بھی امن حاصل ہےاور ان کو شکا
رنہیں کیا جا سکتا۔ مکہ کے درختوں کوبھی امن ہے انہیں کاٹا نہیں جاتا جبکہ یہاں
گری پڑی چیز کو اٹھانا تک جائز نہیں ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ کا فرمان ہے
مکہ میں سبزہ نہیں کاٹا جائے گا، یہاں کے درخت نہیں کاٹے جائیں گے، یہاں پر شکار
کو بھگایا نہیں جائے گا، اور گری پڑی چیز صرف اعلان کرنے والے کیلیے اٹھانا جائز
ہے۔
متفق علیہ
مکہ مکرمہ کی تعظیم میں عافیت ہے
حضرت عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ نے
بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ
لوگ اس وقت تک عافیت سے رہیں گے جب
تک حرم کے شایان شان اس کی تعظیم کرتے رہیں گے، اور جب اس کی حرمت کو پامال کریں گے
تو پھر ہلاک ہوجائیں گے۔
(مسند احمد و ابن ماجہ)
دجال کو مکہ
اور مدینہ میں داخل ہونے سے روک
دیا جائے گا
قیامت کےقریب جب فتنوں کا ظہور ہوگاتو دجال کافر کا خروج ہو گا۔ وہ لوگوں کو دینی اعتبار سے
فتنے میں ڈال دے گا، ایسے میں فرشتے مکہ اور مدینہ کی حفاظت کریں گےاوراللہ تعالی دجال کو مکہ اور مدینہ میں
داخل ہونے سے روک دے گا۔
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا
کوئی شہرایسانہیں جسے دجال نہ
روندے سوائے مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے ان کے راستوں میں سے ہرراستہ پرصف بستہ
فرشتے حفاظت کررہے ہیں۔
( صحيح بخاری)
مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنا منع ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
نے مکہ جیسے مقدس شہر سے نقل مکانی سے منع فرمایا ہے۔
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ
تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن مکہ فتح کیا تو
فرمایا کہ ہجرت باقی نہ رہی۔ لیکن جہاد اور نیت ہے۔
( صحيح بخاری)
جمعرات، 13 اگست، 2020
مکہ میں غیر مسلموں کا داخلہ کیوں منع ہے؟
مکہ میں غیر مسلموں کا داخلہ کیوں منع ہے؟
ہمارےاسلامی چینل ایم کے انفو ٹئم کو سبسکرائب ،لائک اور شیئر کریں۔
چینل پراسلامی تعلیمات باقاعدہ قرآن پاک، حدیث شریف، تاریخی کتب اور دیگر مستند حوالہ جات کے ساتھ شئیر کی جاتی ہیں۔
جمعہ، 12 جون، 2020
Makkah and its Holy Places
Muslims, as a spiritual center, cherish this sacred land and long for the Hajj at least once in their lives. And when the believers are called then, they leave the worldly adornments and are drawn towards this holy land as an image of humility and submission, dressed in white ihram only. Every year, millions of Muslims around the world, irrespective of race or color, are blessed to perform the Hajj Baitullah. Which is one of the most important worship included in pillars of Islam?
The distance of Safa Hill from Kaaba is 100 meters / 328 feet while the distance of Marwah hill is 330 meters / 1083 feet. The distance between Safa and Marwah is 450 meters / 1476 feet. Pilgrims make seven rounds of Sa'i between Safa and Marwah. Moving from Safa to Marwa is called one Cycle and then coming back from Marwa to Safa is another Cycle.
The completion of the seventh cycle at Marwa makes a total distance of 3.15 km of Sa'i.
- It boosts the immune system by flushing out toxins from the body.
- It contains the required amount of Calcium and Magnesium. It is naturally bactericidal due to the presence of fluorides.
- Increases (WBCs) white blood cells and (RBCs) red blood cells in the blood.
The Hijr e Aswad is the stone of Paradise which is installed in the southeast wall of the Kabaa at a height of 1.10 meters. Every Muslim considers kissing or touching it a source of happiness.
This paradise stone was brought by Gabriel at that time. When Hazrat Ibrahim (as) and Hazrat Ishmael (as) were building the Kaaba. Hazrat Ibrahim (AS) installed it in the wall of the Kaaba with his own hands.
In 606 AD, when the Prophet (Peace and Blessings of Allah Be Upon Him) was 35 years old, the Quraysh rebuilt the Kaaba. When it came to installing the Black Stone in the Kaaba wall, the tribes quarreled. On this occasion, the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) used this method to settle the dispute he kept the black stone in a sheet and asked all the tribal chiefs to lift it by holding the corners of that cloth.
So they all picked up the sheet together and when the sheet reached the place where the black stone was to be placed So Prophet (Peace and Blessings of Allah Be Upon Him) installed it in the wall of the Kaaba with his blessed hands.
During Tawaf, it is obligatory to kiss the Black Stone in every cycle, but if the crowd is large, it can be greeted with a hand gesture (ISTILAM).
Multazim
Multazim is about 2 meters long of the eastern wall between the Black Stone and the door of the Kaaba. The places of Baitullah where prayers are accepted, among them, the Multazam is of special importance. Pilgrims come here and place their chests, faces, arms, and palms and pray to Allah Almighty.
The holy and blessed mountain Jabal-e-Noor is located in the same city۔ In the Hira Cave on the top of this mountain before the proclamation of Prophethood, the Prophet (Peace and Blessings of Allah Be Upon Him) used to meditate and engage in worship.
In this cave on the 21st of Ramadan on Monday, August 10, 610 AD when Prophet (Peace and Blessings of Allah Be Upon Him) was 40 years, 6 months and 12 days’ old Angel Gabriel (peace be upon him) took the first revelation to the Prophet (Peace Be Upon Him), through which Allah Almighty appointed him as the final Prophet of End Times.
Jabal Noor is located in the northeast at a distance of three and a half kilometers from Masjid Haram at an altitude of 642 meters above sea level. while Hira Cave is 3.7 meters / 12 feet long and 1.6 meters / 5.2 inches wide. Hira cave is located at an altitude of 639 meters / 2100 feet above the ground level on the opposite side of Jabal e Noor.
to reach Cave Hira, one has to cross 1750 steps.
Jannat ul Muala
The world's second holiest and historic cemetery ‘Jannat ul Muala’ is in this city. Where are the holy shrines of Umm Al-Mu'minin Hazrat Khadijah Al-Kubra, the relatives of the Holy Prophet (SWS), the Companions, the followers, the followers, the saints, and the righteous. This cemetery is located about one to one and a half kilometer west of Baitullah Sharif.
No human being has been able to cover the blessings of this city till today and even will not be able to do so till the Day of Judgment.
Jabal e Noor is located in the northeast at an altitude of 642 meters above sea level. In the east, near the Masjid al-Haram, is the 420-meter-high Mount Abu Qabees and behind it is Mount Khandama. In the east of Makkah there is Shaab Ali which is also called Shaab Abi Talib. It is connected to Makkah through Aqaba. It was called Shaab Bani Hashim in the pre-Islamic era.
This valley is called Shaab Abi Talib in the Prophet's time and nowadays it is called Shaab Ali. The area south of the Mecca Valley is called Bathaqrish or simply Batha. The lower area below the Haram is called Misfala while the upper area is called Ma'ala or Al Ma'ala.
The real name of Makkah
In the Holy Qur'an, Allah Almighty has called Makkah 'Umm Al-Qura'.
- This is the central point from which the rest of the earth was spread
- According to modern and ancient research, Kaaba is the center of the earth.
- Being the oldest city, it has been called ‘Umm al-Qura’, the “Mother of Settlements”.
- Because it is the qiblah of Muslims all over the world, therefore, they all turn towards Makkah while praying.
- "Um" also means to aim and to turn. Its status is as high as that of other settlements, just as the status of the mother is high.
After the establishment of Saudi Arabia in the land of Hijaz, every successive ruler gave special importance to Makkah and continued the journey of extraordinary development activities due to which today Makkah has become a very modern city. One aspect of the construction and development of Makkah is related to the facilities for pilgrims.
Every Saudi government has done more than limits to serve the guests of Allah. In connection with this service, the Saudi ruler is called by the title of 'Custodian of the Two Holy Mosques'. No other city in the world is equal to Makkah in terms of the largest human gathering. Every year millions of Muslims gathered in Makkah to perform Hajj and Umrah. and they are provided with the best facilities by the Saudi government.