منگل، 9 مارچ، 2021
جمعہ، 19 فروری، 2021
بدھ، 10 فروری، 2021
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا
آج کے دن تم میں سے کون روزہ دار
ہے؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:
آج کے دن تم میں سے کون جنازے کے
ساتھ گیا؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:
آج کے دن تم میں سے کس نے مسکین کو
کھاناکھلایا؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں نے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:
آج کے دن تم میں سے کس نے بیمار کی
پرسش کی یعنی عیادت کی؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں نے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا
جس میں یہ سب باتیں جمع ہوں وہ جنت
میں جائے گا
پیر، 25 جنوری، 2021
جنت و جہنم کا بیان
جنت و جہنم کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا
جب اہل جنت جنت میں چلے جائیں گے اور اہل دوزخ دوزخ میں چلے
جائیں گے
تو موت کو لایا
جائے گا اور اسے جنت اور دوزخ کے درمیان رکھ کر ذبح کر دیا جائے گا۔
پھر ایک آواز دینے
والا آواز دے گا کہ اے جنت والو!
تمہیں اب موت نہیں
آئے گی
اور اے دوزخ والو!
تمہیں بھی اب موت
نہیں آئے گی۔
اس بات سے جنتی اور زیادہ خوش ہو جائیں گے
اور جہنمی اور
زیادہ غمگین ہو جائیں گے
اتوار، 17 جنوری، 2021
مسلمان کےمسلمان پرحقوق
مسلمان کےمسلمان پرحقوق
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا:
ایک مسلمان کےدوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں:
1۔سلام کا جواب دینا
2۔دعوت قبول کرنا
3۔جنازوں کے پیچھے چلنا
4۔مریض کی بیمار پرسی کرنا
5۔اورچھینکنے والے کی چھینک کا جوب دینا، بشرطیکہ وہ (اَلْحَمْدُ
لِلّٰهِ) کہے
متفق علیہ
منگل، 15 دسمبر، 2020
مردے کے ساتھ قبر تک تین چیزیں جاتی ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا:
مردے کے ساتھ قبر تک تین چیزیں جاتی ہیں۔ پھر دو چیزیں لوٹ آتی
ہیں اور اس کےساتھ ایک چیزباقی رہ جاتی ہے
اس کے رشتہ دار
اس کا مال
اور اس کے اعمال ساتھ
جاتے ہیں ۔
پھر رشتہ دار، اور مال لوٹ آتے ہیں
اور صرف اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔
صحيح البخاري، حدیث نمبر: 6514، سنن ترمذی ،حدیث نمبر 2379
بدھ، 2 دسمبر، 2020
قران میں انسانی نفس کی کتنی اقسام ہیں؟
قرآنِ پاک میں انسانی نفس کی تین اقسام کا ذکرآیاہے۔
1۔ نفس امارہ: یہ نفس انسان کو برائیوں پر ابھارتا اور آمادہ کرتا ہے۔اس
کا ذکر قرآن پاک کی سورۃ یوسف آیت نمبر 53 میں آیا ہے۔
وَمَا
أُبَرِّئُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي
إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَحِيمٌ
میں اپنے نفس کی پاکیزگی بیان نہیں کرتا۔ بیشک نفس تو برائی
پر ابھارنے واﻻ ہی ہے، مگر یہ کہ میرا پروردگار ہی اپنا رحم کرے، یقیناً میرا
پالنے واﻻ بڑی بخشش کرنے واﻻ اور بہت مہربانی فرمانے
واﻻ ہے
2۔ نفس لوامہ: یہ نفس انسان کو گناہ اور برائی ہو جانے پر ملامت کرتا ہے۔ ۔ اس کا ذکر قرآن پاک کی سورۃ القیامہ آیت نمبر 2 میں آیا ہے۔
وَلَا
أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ
اور قسم کھاتا ہوں اس نفس کی جو ملامت کرنے واﻻ ہو
3۔نفس مطمئنہ: ۔یہ انسان کو اطاعت الہی میں مطمئن رکھتا ہے اور خواہشات کی
کشمش اور گناہوں کے خطرات سے دور رکھتا ہے۔
اس کا ذکر قرآن پاک کی سورۃ الفجر آیت نمبر 27 میں آیا ہے۔
يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ
اے اطمینان والی روح .
یہ نفس کی اعلی ترین قسم ہے۔ قیامت کے دن اطمینان والی روح سے
کہا جائے گا کہ تو اپنے رب کی طرف لوٹ آ، اس حال میں کہ تو راضی ہے، پسند کی
ہوئی ہے۔ پس میرے ( خاص) بندوں میں داخل ہو جا۔ اور میری جنت میں داخل
ہو جا ۔
ہفتہ، 28 نومبر، 2020
بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيم
اللہ تعالی سورة الاحزاب کی
آیت نمبر56میں فرماتاہے۔
إِنَّ
اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ
آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
بیشک اللہ اور ا س کے فرشتے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر
درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو
سورة الاحزاب,
آیت 56
اس آیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عظیم قدرومنزلت اورمرتبہ
کا بیان ہے جو (آسمانوں) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے- آپ صلی اللہ علیہ
وسلم پردرودو سلام بھیجنا ایک ایسا عظیم عمل ہے جوخوداللہ اور ا س کے فرشتے بھی کرتے ہیں۔اس لیے اللہ
تعالٰی نے اہل ایمان بھی کو حکم دیا کہ وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ اور
سلام بھیجیں۔
جمعرات، 4 جون، 2020
مکہ مکرمہ کے تاریخی مقامات
oوَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ
(البقرة، 2 : 125)
صفا و مروہ
صفا مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ حضرت ہاجرہ علیہا السلام پانی کی تلاش میں بھاگ دوڑ کرتی رہیں۔اللہ تعالی کو آپ کی یہ جستجو اتنی پسند آئی کہ اسے حج وو عمرہ کا لازمی جزو بنا دیا۔حرم کی توسیع کے بعد اب یہ دونوں پہاڑیاں مسجد حرام کا حصہ بن گئی ہیں۔
صفا پہاڑی کا کعبہ سے فاصلہ 100 میٹر/328 فٹ جبکہ مروہ پہاڑی کا فاصلہ 330 میٹر/1083 فٹ ہے۔صفا و مروہ کادرمیانی فاصلہ450 میٹر /1476فٹ ہے۔
حجاج کرام صفا و مروہ کے درمیان سعی میں سات چکر لگاتے ہیں۔صفا سے مروہ تک جانے کو ایک چکر کہتے ہیں اور پھر مروہ سے صفا تک آنے کو دوسرا چکر۔ اسی طرح ساتواں چکر مروہ پرختم ہو گایوںسعی کا مجموعی فاصلہ3۔15 بنتاہے۔
آب زم زم کا کنواں
حجر اسود
حجر اسود جنت کا وہ پتھر ہے جو کعبہ کی جنوب مشرقی دیوار میں 1.10میٹر کی بلندی پرنصب ہے۔اسے چومنا یا ہاہاتھ لگانا ہر مسلمان اپنے لئے باعث سعادت سمجھتا ہے ۔ یہ جنتی پتھر حضرت جبرائیل نے اسوقت لا کر دیا تھا۔جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے۔ اسے حضرت ابراہیم نے اپنے ہاتھوں سے دیوار کعبہ میں نصب کیا ۔