مکہ مکرمہ کی عظمت اور فضیلت
The Greatness and Virtue of Makkah
آج کی وڈیو میں ہم مکہ مکرمہ کی فضیلت اور عظمت قران پاک اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں بیان کریں گے۔
اللہ تعالی نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا ہے،اور بعض کو بعض پر فضیلت دی اور ان میں سے چند کو پسند بھی فرمایاہے۔
اللہ تعالی قران پاک میں فرماتاہے
وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ وَيَخْتَارُ ۗ مَا كَانَ لَـهُـمُ الْخِيَـرَةُ
ۚ سُبْحَانَ اللّـٰهِ وَتَعَالٰى عَمَّا يُشْرِكُـوْنَ
(سورۃ القصص، آیت 68)
اور تیرا رب جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے پسند کرتاہے، ان میں سے کسی کو کوئی اختیار نہیں ، اللہ ان کے شرک سے پاک اور برتر ہے۔
ہمارےاسلامی چینل ایم کے انفو ٹئم کو سبسکرائب ،لائک اور شیئر کریں۔
چینل پراسلامی تعلیمات باقاعدہ قرآن پاک، حدیث شریف، تاریخی کتب اور دیگر مستند حوالہ جات کے ساتھ شئیر کی جاتی ہیں۔
https://www.youtube.com/mkinfotime
اللہ تعالی نے مختلف جگہوں، شخصیات، اعمال ، مہینوں اور دنوں کو ایک دوسرے پر فضیلت سے عطا کی ہے۔
1- حضرت محمد ﷺ اللہ تعالی کے سب سے محبوب
پیغمبر ہیں۔
2-اعمال میں افضل ترین عمل اللہ تعالی کی وحدانیت کا اقرار
کر کے صرف اسی کی عبادت کرنا ہے۔
3- مہینوں میں افضل ترین مہینہ رمضان ہے۔
4- راتوں میں افضل ترین رات لیلۃ القدر ہے۔
5- دنوں میں افضل ترین
دن قربانی کا دن ہے۔
5-جبکہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے اچھی اور محبوب ترین جگہ
مکہ مکرمہ ہے،
مکہ مکرمہ پوری کائناتِ میں سب سے زیادہ بابرکت اور رحمتوں والا مقام ہے جسے اﷲتعالیٰ نے دنیا بھر کے شہروں سے بڑھ کر اعلیٰ و مقدس شہر کی حیثیت عطا فرمائی ہے۔
:مکہ مکرمہ کی فضیلت، عظمت اور تاریخی اہمیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہےکہ
مکہ
مکرمہ کی حرمت
اللہ تعالی نے مکہ مکرمہ کو آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے وقت سے ہی حرمت والا بنایا اور اس پاکیزہ شہر کو اپنے گھر کے لئے منتخب فرمایا جو پوری دنیاکے مسلمانوں کا قبلہ ہےاور دن میں پانچ با راس کی طرف منہ کرکے نماز ادا کرتے ہیں۔
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے
کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
بے شک اللہ تعالی نے اس شہر (مکہ) کو آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے دن ہی سے حرمت والا قرار دے دیا تھا، پس یہ شہر قیامت تک کیلیے اللہ تعالی کی جانب سے حرمت والا ہے
(صحیح بخاری)
اللہ کی قسم
وہ عظیم
الشان شہر ہے جس کی عظمت اور فضلیت کی خود اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں قسم کھائی ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے
لَا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِ(1)
وَأَنْتَ حِلٌّ بِهَذَا الْبَلَدِ(2)
(سورہ البلد، آیت 1،2)
میں اس
شہر (مکہ) کی قَسم کھاتا ہوں(اے حبیبِ مکرّم!) اس لیے کہ آپ اس شہر میں تشریف فرما
ہیں
قران
پاک میں مکہ مکرمہ کی شان میں آیات
کانزول
مکہ مکرمہ کی
شان میں اللہ تعالی نے قران پاک میں کثیر
تعداد میں آیات نازل فرمائی ہیں اور اس مقدس شہر کا ذکر مختلف ناموں جیسے مکہ، بکہ،
البلد، البدالامین، ام القریٰ، معاد اور المسجدالحرام سے کیا ہے۔
مکہ مکرمہ کو اللہ تعالی نے حضور پاک ﷺ
کے لیے پسندفرمایا
مکہ مکرمہ کو اللہ
تعالی نے اپنے پیارے حبیب خاتم النبیں حضرت محمد ﷺ کیلیے پسند فرمایا۔
1۔ اسی مبارک شہر میں آپ ﷺ کی پیدائش ہوئی ۔
2۔اسی مبارک شہر میں آپ ﷺ کی پرورش ہوئی۔
2۔ اسی مقدس شہر میں آپ ﷺ کو منصب نبوت سے سرفراز
فرمایا گیا۔
3۔اسی مبارک شہر میں آپ ﷺ پرقرآن پاک کی صورت وحی الٰہی
کے نزول کا آغاز ہوا ۔
4۔آپ ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ کی 53 بہاریں اسی
شہرمیں گزاریں۔
5۔اسی شہر سے آپ ﷺ نے
توحید و سنت کی شمع روشن کی اور اسلام کی دعوت پھیلی ۔
6۔اسی شہر سے آپ ﷺ کومسجداقصی اور پھر سفر معراج پرلے جایا
گیا۔
بہترین جگہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کی سرزمین کودنیاکی سب سے بہترین جگہ
قرار دیا۔آپﷺ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کے وقت
مکہ کے مقام و مرتبہ کا جو ذکر فرمایا، اس سے مکہ کی فضیلت خوب عیاں ہوتی ہے۔
حضرت
عبداللہ بن عدی بن حمراء رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ
میں نے دیکھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حزورہ پر کھڑے ہوئے
(مکہ کی نسبت) فرما رہے تھے کہ
اللہ
کی قسم! تو اللہ کی زمین کا سب سے بہتر قطعہ ہےاور تو اللہ کے نزدیک اللہ کی زمین کا
سب سے محبوب حصہ ہے۔ اگر مجھے تجھ سے نکالا نہ جاتا تو میں کبھی نہ نکلتا۔
(ترمذی،
ابن ماجہ)
" حزورہ
" مکہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔
مکہ مکرمہ میں نماز کے اجر و ثواب کی زیادتی
مکہ مکرمہ میں نماز کے اجر و ثواب کی زیادتی کے سلسلے میں تواتر سے احادیث
آئی ہیں ۔ تقریباً 20 صحابہ کرامؓ سے حرم میں نماز کی فضیلت اور کئی گنا اجر و ثواب
زیادہ پانے کی احادیث منقول ہیں جو صحیحین یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ دیگر کئی کتب احادیث میں بھی موجود
ہیں۔
اس شہر میں واقع مسجد حرام میں ایک
نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز وں لے برابرہے ۔
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جواپنے گھرمیں
نمازپڑھے اسے پچیس نمازوں کاثواب ،جوجامع مسجدمیں نمازپڑھے اسے پانچ سونمازوں کاثواب
،جوجامع مسجداقصیٰ اورمیری مسجد(مسجدنبوی)میں نمازپڑھے اسے پچاس ہزارنمازوں کاثواب
اور جومسجدحرام میں نمازپڑھے اسے ایک لاکھ نمازوں کاثواب ملتاہے۔(ابن ماجہ)
مکہ مکرمہ کے پانی
آب زمزم کی اہمیت
اللہ تعالی نے اہل مکہ کو آب زمزم کا
پانی مہیا فرمایااور پوری زمین پر ایسا پانی نہیں ہے، لوگ اس پانی کے قطروں کو بھی
ترستے ہیں، یہ بابرکت بھی ہے اور بھوکے
شخص کیلیے کھانے کا متبادل بھی ۔ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
ہے
یہ با برکت پانی ہے اور کھانے والے کیلیے کھانا بھی ہے۔ (صحيح مسلم)
ایک اور مقام پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
زمزم کھانے والے کیلیے کھانا اور بیمار کیلیے شفا کا باعث
ہے۔(صحيح مسلم)
نبی کریمﷺ کے سینے کو فرشتے حضرت
جبریل علیہ السلام نے شق کر کے زمزم سے ہی دھویا تھا۔(صحيح بخاری)
دعاوں کی قبولیت کا مقام
مکہ مکرمہ میں ہر جگہ اَنوار
و تجلیات کی برسات ہو رہی ہے ۔ اللہ تعالی کےکرم کا دروازہ کھلا رہتا ہےاور مانگنے
والا کبھی محروم نہیں لوٹتا۔
ایسےبہت سےمقامات جہاں دعائیں
قبول ہوتی ہیں۔ گناہ مٹتے ہیں ،خطائیں معاف ہوتی ہیں اور مشکلات حل ہوتی ہیں۔
وہ مقامات یہ ہیں۔
مَطاف ، مُلتَزَم، مُسْتَجار، بیتُ اللّٰہ کے اَندر،
میزابِ رَحمت کے نیچے، حَطِیْم، حَجرِاَسوَد،
رُکنِ یَمانی خُصوصاً جب دَورانِ طواف وہاں سے گزر ہو، مَقامِ اِبراہیم، زَم زَم کے کنویں کے قریب ، صَفا ، مروہ ،
مَسعٰی خُصوصاً سبز میلوں کے درمیان، عَرَفات
خُصوصاً موقِفِ نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نزدیک،
مزدَلِفہ خُصوصاً مَشْعَرُالحرام ، مِنٰی،
تینوں جَمرات کے قریب ، جب جب خانہ کعبہ پر
نظر پڑے۔
مکہ مکرمہ کے سفر
کو اللہ تعالیٰ نے فرض قرار دیاہے
مکہ مکرمہ دنیا کا واحد شہر
ہے جس کے سفر کو اللہ تعالیٰ نے اپنے
بندوں پر زیارت کے لیے فرض قرار دیا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
تین مسجدوں
کے سوا اور کسی کے لئے سفر نہ کیا جائے۔ایک مسجد حرام، دوسرے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کی مسجد یعنی مسجد نبوی اور تیسرے مسجد اقصیٰ ۔
(صحيح بخاری:
1189)
مکہ مکرمہ میں مناسک حج کی ادائیگی
مکہ کی فضیلت کا اندازہ اس سے
بھی ہوتا ہے کہ حج کے سارے مناسک یہیں ادا کئے جاتے ہیں۔ مکہ کی زیارت عبادت میں شمار
کی گئی ہے، جس سے آدمی کا مقام بلند ہوتا ہے اور اس کے گناہ مٹتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جس نے حج کیا اور اس دوران بے ہودہ باتیں یا گناہ کے
اعمال انجام نہ دیئے تو وہ حج کے بعد ایسا پاک وصاف ہوتا ہے گویا کہ اس کی ماں نے آج
ہی اسے جنا ہو۔
(صحیح بخاری:۱۵۲۱،مسلم:۱۳۵۰)
مکہ مکرمہ میں جان و مال کی حرمت
نبی کریمﷺ نے جان ، مال ، عزت آبرو کی حرمت کو مکہ مکرمہ کی حرمت سے
تشبیہ دی؛ کیونکہ اس شہر کی عظمت اللہ تعالی کے ہاں بہت زیادہ ہے-
آپ ﷺ کا فرمان ہے۔
تمہاری جان، مال اور عزت آبرو
ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارے آج کے دن کی حرمت اس شہر اور اس
مہینے میں ہے۔
متفق علیہ
مکہ مکرمہ میں خون بہانا منع ہے
اس شہر کی حرمت میں یہ بھی
شامل ہے کہ یہاں نا حق خون بہانا دیگر کسی بھی علاقے میں خون بہانے
سے کہیں ابتر ہے،
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے۔
اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان
رکھنے والے کسی بھی شخص کیلیے یہاں خون بہانا جائز نہیں ہے
متفق علیہ(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
مکہ میں اسلحہ کی نمائش حرام ہے
مکہ کے لوگوں کو اسلحہ اٹھا
کر خوفزدہ کرنا بھی جائز نہیں ہے-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ
تم میں سے کسی کیلیے مکہ میں
اسلحہ اٹھانا جائز نہیں ہے۔
( صحیح مسلم)
حیوانات اور پرندوں کے لیے امن
مکہ مکرمہ میں اللہ تعالی نے
حیوانات جبکہ پرندوں کو یہاں کی فضا میں بھی امن حاصل ہےاور ان کو شکا
رنہیں کیا جا سکتا۔ مکہ کے درختوں کوبھی امن ہے انہیں کاٹا نہیں جاتا جبکہ یہاں
گری پڑی چیز کو اٹھانا تک جائز نہیں ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ کا فرمان ہے
مکہ میں سبزہ نہیں کاٹا جائے گا، یہاں کے درخت نہیں کاٹے جائیں گے، یہاں پر شکار
کو بھگایا نہیں جائے گا، اور گری پڑی چیز صرف اعلان کرنے والے کیلیے اٹھانا جائز
ہے۔
متفق علیہ
مکہ مکرمہ کی تعظیم میں عافیت ہے
حضرت عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ نے
بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ
لوگ اس وقت تک عافیت سے رہیں گے جب
تک حرم کے شایان شان اس کی تعظیم کرتے رہیں گے، اور جب اس کی حرمت کو پامال کریں گے
تو پھر ہلاک ہوجائیں گے۔
(مسند احمد و ابن ماجہ)
دجال کو مکہ
اور مدینہ میں داخل ہونے سے روک
دیا جائے گا
قیامت کےقریب جب فتنوں کا ظہور ہوگاتو دجال کافر کا خروج ہو گا۔ وہ لوگوں کو دینی اعتبار سے
فتنے میں ڈال دے گا، ایسے میں فرشتے مکہ اور مدینہ کی حفاظت کریں گےاوراللہ تعالی دجال کو مکہ اور مدینہ میں
داخل ہونے سے روک دے گا۔
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا
کوئی شہرایسانہیں جسے دجال نہ
روندے سوائے مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے ان کے راستوں میں سے ہرراستہ پرصف بستہ
فرشتے حفاظت کررہے ہیں۔
( صحيح بخاری)
مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنا منع ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
نے مکہ جیسے مقدس شہر سے نقل مکانی سے منع فرمایا ہے۔
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ
تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن مکہ فتح کیا تو
فرمایا کہ ہجرت باقی نہ رہی۔ لیکن جہاد اور نیت ہے۔
( صحيح بخاری)